ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ایک بار پھر امریکا کو سخت جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے خلاف اسرائیلی جنگ میں امریکا کی شمولیت سے کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ ان کے مطابق امریکا نے جنگ میں اس لیے حصہ لیا کیونکہ اسے خدشہ تھا کہ اگر وہ نہ جاتا تو اسرائیل مکمل طور پر تباہ ہو جاتا، لیکن حقیقت میں امریکا کی یہ مداخلت بے سود ثابت ہوئی۔
خامنہ ای نے واضح کیا کہ امریکی حملوں کے باوجود ایران کی جوہری تنصیبات محفوظ رہی اور امریکا کی کوششیں ناکام رہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے عزائم محض خواب تھے، اور ایران نے نہ صرف اپنے دفاع کو مضبوط بنایا بلکہ اب وہ امریکی فوجی اڈوں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو ایک بہت بڑی فتح ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا اور اس کے حلیف دوبارہ جارحیت کریں گے تو ایران بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ خامنہ ای نے کہا کہ ایران کبھی ہتھیار نہیں ڈالے گا، چاہے دشمنوں کے بلند و بانگ دعوے ہوں۔ ایرانی سپریم لیڈر نے اپنی قوم کو بھی مبارکباد دی کہ انہوں نے متحد ہو کر اپنے افواج کا بھرپور ساتھ دیا اور صیہونی ریاست کو شکست دی۔ ان کے الفاظ میں، “9 کروڑ عوام نے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر اپنی قوم اور ملک کا دفاع کیا ہے۔” اسی دوران، ایرانی گارڈین کونسل نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے والے پارلیمانی بل کی توثیق کر کے ایک اور فیصلہ کن سیاسی قدم اٹھایا ہے، جو ایران کی خودمختاری اور ایٹمی پروگرام کی حفاظت میں مزید اضافہ کرے گا۔














