ایرانی وزارت خارجہ کے سینیئر اہلکار حسن نوریان نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اور اسرائیل کی جانب سے ایران کو کمزور کرنے کی تمام کوششیں بری طرح ناکام ہو چکی ہیں اور ایران کے پاس اپنی فتح کے کئی ٹھوس اور ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دشمن قوتیں نہ صرف ایران کی حکومت کو گرانے میں ناکام رہیں بلکہ ایرانی جوہری پروگرام کو بھی روکنے میں کوئی کامیابی حاصل نہ کر سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے پاس موجود 400 کلوگرام افزودہ یورینیئم آج بھی مکمل حالت میں محفوظ ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دشمن کے حملے ایران کے بنیادی ڈھانچے کو متاثر نہ کر سکے۔
حسن نوریان نے اس بات پر زور دیا کہ ایران آج اپنی دفاعی صلاحیتوں کو پہلے سے کہیں زیادہ مستحکم کر رہا ہے، اور دشمن کی ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کی بے لگام جارحیت کے سنگین نتائج نکلیں گے اور اب وقت آ چکا ہے کہ انہیں عالمی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ ادھر ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی چند روز قبل کہا تھا کہ 12 روزہ اسرائیلی جارحیت کے باوجود ایران کا جوہری پروگرام نہ صرف برقرار ہے بلکہ قوم اس کے تحفظ کے لیے مزید پُرعزم ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں، جن میں سائنسدانوں کی جانوں کی قربانی بھی شامل ہے۔
دوسری جانب امریکی انٹیلی جنس کی ابتدائی رپورٹوں میں یہ تسلیم کیا گیا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ نہیں ہو سکیں۔ اس رپورٹ کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے امریکی میڈیا، خاص طور پر CNN اور نیویارک ٹائمز، کی خبروں کو “جعلی” قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ ایران میں نیوکلیئر سائٹس مکمل طور پر تباہ کی جا چکی ہیں۔ صورتحال کا جائزہ لینے والے مبصرین کے مطابق، ایران کی سفارتی اور عسکری قیادت نہ صرف میدان میں ڈٹی ہوئی ہے بلکہ عالمی سطح پر بیانیہ کی جنگ میں بھی اب امریکا و اسرائیل پر سبقت لے چکی ہے۔














