روسی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے نائب سربراہ نے عالمی سطح پر ایک نہایت اہم اور سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ کئی طاقتور ممالک ایران کو ایٹمی ہتھیار فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حالیہ امریکی حملوں کا اثر اس کے بالکل برعکس نکلا ہے اور ایران کی ایٹمی سرگرمیاں نہ صرف یورینیئم کی افزودگی تک محدود نہیں رہیں بلکہ اب یہ براہ راست ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کی جانب بڑھ رہی ہیں۔
روسی نائب سربراہ نے بتایا کہ یہ صورتحال خطے میں عدم استحکام اور عالمی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر عالمی برادری نے فوری طور پر سیاسی اور سفارتی اقدامات نہ کیے تو یہ کشیدگی وسیع تنازع کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حالات کو بہتر بنانے کے لیے جارحیت کو فوری طور پر روکنا ہوگا اور مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی راہ اپنانی ہوگی۔یہ انکشاف ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایران کے خلاف بین الاقوامی دباؤ اور اقدامات میں شدت آ رہی ہے، اور علاقائی طاقتوں کے مابین کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس بیان سے عالمی طاقتوں کے تعلقات مزید پیچیدہ ہونے کا خدشہ ظاہر ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایران کو ایٹمی ہتھیار فراہم کیے گئے تو خطے میں ایک نئے ہتھیاروں کی دوڑ کا آغاز ہو سکتا ہے، جس سے نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا کی سلامتی متاثر ہوگی۔














