وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں ٹیکس چوری اور فراڈ کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے تاجروں کو گرفتار کرنے کی تجویز کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اس معاملے پر تفصیلی غور کے لیے وزیرِ خزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور وزیرِ قانون کے ساتھ ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، جس میں اس تجویز پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔یہ تجویز خاص طور پر فنانس بل میں شامل کی گئی ہے، جس کے تحت ٹیکس چوری کرنے والے تاجروں کو سخت سزائیں دی جائیں گی، جن میں 10 سال تک کی قید بھی شامل ہو سکتی ہے۔ حکومت کا مقصد غیر قانونی آمدنی پر مکمل کریک ڈاؤن کرنا اور ٹیکس نیٹ کو وسیع کر کے ملکی معیشت کو مضبوط بنانا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، اور ٹیکس چوری کرنے والوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ یہ اقدام ملک میں کاروباری شفافیت اور احتساب کے عمل کو مزید مضبوط کرے گا۔تاجروں کے لیے یہ ایک واضح پیغام ہے کہ اب ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی، اور جو بھی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پایا جائے گا اسے قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی۔یہ فیصلہ ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے اور شفاف کاروباری ماحول قائم کرنے کے لیے ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔ کیا یہ اقدامات پاکستان میں ٹیکس چوری کو روکنے اور کاروباری شعبے کو منظم کرنے میں کامیاب ہوں گے؟ وقت ہی بتائے گا۔














