سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے پیپلز پارٹی کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ کا شہری سندھ سے کوئی تعلق نہیں اور یہ دیہی سندھ کے نمائندوں کی ترجیحات پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جو خود کو جمہوریت کا علمبردار کہتی ہے، آج اسمبلی میں ایک آمرانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے۔
علی خورشیدی نے کہا کہ سندھ پر 17 سال سے حکمرانی کرنے والی پیپلز پارٹی نے اہم شہروں کے مطالبات کو نظر انداز کیا ہے، اور اپوزیشن کی سفارشات کو بجٹ میں شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے وزیرِ خزانہ اور وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ کے جھوٹے بیانات کو بھی بے نقاب کیا اور کہا کہ حکومت کے اعلیٰ حکام اپنی قیادت کی بات نہیں سنتے۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ سندھ اسمبلی پیپلز پارٹی کی جاگیر نہیں، اور حکومت کو اپنی قیادت میں اصلاحات کرنا ہوں گی تاکہ عوامی مسائل کا حل ممکن ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سے کشمور تک صرف تباہی پھیلی ہوئی ہے جس کی ذمہ داری وزیرِ اعلیٰ سندھ پر عائد ہوتی ہے۔علی خورشیدی نے مزید کہا کہ ایران کے معاملے پر مذمتی قرارداد اسمبلی میں پیش نہیں کی گئی، جو مسلم امہ کا اہم مسئلہ ہے۔ انہوں نے وزیرِ اعظم سے رابطہ کرنے اور عوامی کاموں کو مکمل کرنے کا عندیہ بھی دیا۔