شام کی عبوری حکومت نے ملک بھر کے عوامی ساحلی مقامات اور سوئمنگ پولز کے لیے نیا ڈریس کوڈ نافذ کرتے ہوئے خواتین کے لیے برقینی پہننا لازم قرار دے دیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد سماجی اقدار، مقامی ثقافت اور عوامی اخلاقیات کا تحفظ بتایا گیا ہے۔نئے ضابطے کے مطابق، اب کسی بھی خاتون کو عوامی ساحل پر روایتی یا مغربی انداز کا مختصر تیراکی کا لباس پہننے کی اجازت نہیں ہوگی۔ تمام خواتین کو ایسا لباس پہننا ہوگا جو جسم کو مکمل طور پر ڈھانپے، اور اس کے لیے برقینی کو واحد قابلِ قبول آپشن قرار دیا گیا ہے۔
عبایا اور چادر بھی لازم
وزارتِ سیاحت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات میں یہ بھی شامل ہے کہ خواتین کو ساحل یا سوئمنگ پول تک آنے اور واپسی کے دوران ڈھیلا ڈھالا عبایا یا چادر پہننا بھی لازم ہوگا، تاکہ عوامی مقامات پر پردے کے اصول کا مکمل خیال رکھا جا سکے۔
مردوں کے لباس پر بھی پابندیاں
یہ ضابطہ صرف خواتین تک محدود نہیں۔ حکام نے واضح کیا ہے کہ مردوں کو بھی عوامی مقامات پر بغیر قمیض یا نیم برہنہ حالت میں آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ تمام مردوں کو مکمل بالائی لباس پہننا ہوگا تاکہ “معاشرتی توازن” قائم رکھا جا سکے۔
نجی ہوٹلز اور کلبز کے لیے نرمی
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مخصوص فور اور فائیو اسٹار ہوٹلز یا نجی کلبز میں مغربی لباس کی مشروط اجازت دی جا سکتی ہے، لیکن ان مقامات پر بھی مقامی روایات اور اخلاقی حد بندیوں کو مدنظر رکھنا ہوگا۔
نگرانی کا نظام، مگر سزا کا ذکر نہیں
نئے قوانین پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے ساحلی لائف گارڈز اور نگران عملہ تعینات کیا جائے گا۔ اگرچہ خلاف ورزی کی صورت میں سزا یا جرمانے کی تفصیل نہیں دی گئی، لیکن حکام نے عندیہ دیا ہے کہ ان احکامات کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی۔یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مشرقِ وسطیٰ کے کئی ممالک میں سیاحت، مذہب اور ثقافتی شناخت کے درمیان توازن پیدا کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ اگرچہ بعض حلقے اس اقدام کو سماجی روایات کا تحفظ قرار دے رہے ہیں، وہیں کچھ ناقدین اسے شخصی آزادیوں پر قدغن سے تعبیر کر رہے ہیں۔