وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے ملکی روزگار کی صورتحال پر کھل کر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 2 کروڑ نوکریاں دینے کا دعویٰ نہیں کر سکتے، کیونکہ ملک کی معیشت اور روزگار کے شعبے میں سب کچھ حکومت کے بس میں نہیں۔ وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ نوکریاں دینے میں نجی شعبہ مرکزی کردار ادا کرے گا، اور حکومت کا کام ایک ایسا ماحول بنانا ہے جہاں صنعتیں مضبوط ہوں اور ایکسپورٹ میں اضافہ ہو۔
میڈیا سے گفتگو میں سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ “ہم سب جانتے ہیں کہ حکومت تنخواہوں کے ذریعے روزگار پیدا نہیں کر سکتی، بلکہ نجی شعبے کو سہولت فراہم کرنی ہوگی تاکہ وہ سرمایہ کاری کرے اور نئی ملازمتیں پیدا کرے۔”وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ حکومت مالیاتی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں کامیاب ہے، اور رواں سال 500 ملین ڈالر کے یوروبونڈ کی ادائیگی کے لیے تیار ہے۔ ساتھ ہی پانڈا بونڈز پر کام بھی جاری ہے تاکہ ملک کی معیشت مستحکم ہو۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر ریٹیلرز اور ہول سیلرز سے ٹیکس نہیں لیا جا سکتا تو پھر فوج یا پولیس کو بھیجنا پڑے گا، جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ٹیکس نیٹ کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔وزیر خزانہ کے اس بیان نے معاشی حقائق کی جانب توجہ مرکوز کر دی ہے اور اس بحث کو جنم دیا ہے کہ حکومت وعدے کرنے کی بجائے حقیقت پسندی اختیار کرے۔