سکھر: سندھ بھر کی بار ایسوسی ایشنز نے وفاقی حکومت کے متنازعہ نوٹیفکیشن کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے 72 گھنٹوں کا حتمی الٹی میٹم دے دیا ہے۔ سکھر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عامر نواز وڑائچ نے اعلان کیا کہ اگر نوٹیفکیشن واپس نہ لیا گیا تو صوبے بھر میں احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے وسائل پر قبضے کی کوشش کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ کراچی، کشمور اور کمون شہید خان سمیت مختلف شہروں میں دھرنے دیے جائیں گے، جبکہ سندھ کے ڈاکٹرز ٹوکن اسٹرائیک کریں گے اور پاکستان بھر کی بار ایسوسی ایشنز بھی مکمل ہڑتال میں شریک ہوں گی۔
عامر وڑائچ نےیہ بھی واضح کیا کہ یہ تحریک کسی ایک طبقے کی نہیں بلکہ پوری سندھ کی آواز ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی غیر سنجیدگی اور مسلسل نظراندازی نے وکلاء برادری کو سخت فیصلوں پر مجبور کر دیا ہے۔ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے ریلوے ٹریک اور دیگر اہم شاہراہوں پر بھی دھرنے دیے جائیں گے۔
انہوں نے پیپلز پارٹی سے مطالبہ کیا کہ اگر مرکز نے اپنے اقدامات واپس نہ لیے تو پیپلز پارٹی وفاق سے علیحدہ ہو جائے۔ “ کیونکہ یہ صرف بار کا نہیں بلکہ سندھ کے ہر شہری کا مسئلہ ہے،
پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا گیا کہ جب تک نوٹیفکیشن واپس نہیں لیا جاتا، احتجاج جاری رہے گا۔ حکومت کو اب فیصلہ کرنا ہے — یا نوٹیفکیشن واپس لے، یا سندھ بھر کی سڑکیں، عدالتیں اور ریلوے لائنیں بند ہونے کے لیے تیار رہے۔