سندھ بار کونسل نے آج سے غیر معینہ مدت کے لیے عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں سندھ بھر میں احتجاج کی لہر دوڑ گئی ہے۔ یہ فیصلہ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف وکلاء کی جانب سے احتجاج کے دوران کیا گیا۔سندھ ہائی کورٹ میں وکلاء کی حاضری معمول سے کم ہو گئی ہے، اور عدالتی امور جاری ہیں، تاہم وکلاء کا کہنا ہے کہ جب تک وفاقی حکومت ان کے مطالبات کو تسلیم نہیں کرتی، بائیکاٹ جاری رہے گا۔سندھ بار کونسل نے سکھر ببرلو بائی پاس پر احتجاج کرنے والے وکلاء سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ “یہ بائیکاٹ سندھ کے عوام کے حقوق کی حفاظت کے لیے ہے”۔
کیا یہ احتجاج وفاقی حکومت پر دباؤ ڈالنے میں کامیاب ہو گا؟ سندھ کے وکلاء کی اس تحریک میں مزید شدت آ سکتی ہے، جس کے باعث عدالتی نظام پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔