اسرائیلی قابض افواج نے ایک بار پھر فلسطینی مسیحی برادری کے مذہبی آزادی کو محدود کرتے ہوئے انہیں یروشلم میں اپنے مذہبی تہوار پام سنڈے منانے سے روک دیا ہے۔ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی چوکیوں پر ہزاروں مسیحی فلسطینی شہریوں کو یروشلم میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی گئی، جس کے باعث مذہبی عبادت کے حوالے سے کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ پام سنڈے، جو مسیحی برادری کا ایک اہم مذہبی تہوار ہے، ہر سال لاکھوں مسیحی فلسطینیوں کو یروشلم میں قدیم گرجا گھروں میں عبادت کے لیے جمع کرتا ہے۔ اس سال فلسطینی مسیحی برادری کے تقریبا 50 ہزار افراد یروشلم میں موجود گرجا گھروں میں عبادت کے لیے پہنچنے والے تھے، مگر اسرائیلی حکومت کی جانب سے ان کے راستوں کو بند کرنے سے مذہبی آزادی کی پامالی ہوئی۔یہ دوسرا مسلسل سال ہے جب اسرائیلی حکومت نے فلسطینی مسیحی شہریوں کو ان کے مذہبی حقوق سے محروم کیا ہے۔ اسرائیل کا یہ اقدام نہ صرف فلسطینیوں کے مذہبی حقوق کی خلاف ورزی ہے، بلکہ اس سے پورے خطے میں مذہبی اور سیاسی کشیدگی میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔اس صورتحال پر عالمی برادری کی جانب سے شدید ردعمل آ رہا ہے اور مذہبی آزادی کے حامی تنظیمیں اس اقدام کو ظلم و زیادتی قرار دے رہی ہیں۔ فلسطینی مسیحی برادری کے مذہبی رہنماؤں نے اسرائیلی حکومت کی اس کارروائی کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس پر فوری طور پر مداخلت کی اپیل کی ہے۔اس اقدام نے فلسطینیوں کے اندر مزید نفرت اور بے چینی کو جنم دیا ہے، اور اس کے اثرات نہ صرف فلسطینیوں پر بلکہ پورے خطے میں امن و امان کی صورتحال پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔