تہران: ایران نے امریکا کے ساتھ ہونے والے اہم مذاکرات سے قبل اپنے تحفظات کا کھل کر اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بات چیت کو ایک “حقیقی موقع” ضرور دے رہے ہیں، لیکن ساتھ ہی امریکا کی نیت اور سنجیدگی کا سختی سے جائزہ لیا جائے گا۔ ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ تہران کسی فریب یا وقتی فائدے کے جال میں نہیں آنے والا، اور ہفتے کو عمان میں ہونے والے مذاکرات میں یہ واضح ہو جائے گا کہ واشنگٹن کا اصل مقصد کیا ہے۔ ان مذاکرات میں ایران کی نمائندگی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کریں گے جبکہ امریکا کی جانب سے صدر کے خصوصی مندوب اسٹیو وٹکوف شریک ہوں گے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق، یہ مذاکرات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب مشرق وسطیٰ کی مجموعی صورت حال خاصی کشیدہ ہے، اور ایران کے مطابق وہ صرف اسی صورت مذاکرات میں سنجیدگی سے آگے بڑھے گا اگر امریکا کا رویہ غیر جانبدار اور معاہدے کے لیے مخلص ہو۔ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ ایران کے ساتھ براہِ راست بات چیت جلد شروع ہو سکتی ہے، جو ممکنہ طور پر کسی معاہدے پر بھی منتج ہو سکتی ہے۔ تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو ایران ایک بڑے خطرے میں گھر جائے گا۔دوسری جانب، ایران نے بھی کسی ممکنہ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر اپنی مسلح افواج کو ہائی الرٹ کر دیا ہے، جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ تہران اس عمل کو نہایت سنجیدگی سے لے رہا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عمان میں ہونے والی یہ بیٹھک کشیدگی کم کرنے میں کامیاب ہوتی ہے یا نئی تناؤ بھری لہر کو جنم دیتی ہے۔