پاکستان میں جاری دھرنوں اور ہائی ویز کی بندش نے نہ صرف ٹریفک کو متاثر کیا ہے بلکہ ادویہ اور کیمیکلز کی ترسیل کو بھی شدید خطرات سے دوچار کردیا ہے۔ کئی روز سے دھوپ اور شدید گرمی میں پھنسے ہوئے کنٹینرز اور ٹرکوں میں موجود ادویہ کی کول چین متاثر ہو گئی ہے، جس سے ان کی افادیت میں کمی آنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کا صحت عامہ پر سنگین اثر پڑ سکتا ہے، اور متاثرہ ادویہ مریضوں کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتی ہیں۔
گرمی کی شدت سے ادویہ کی تاثیر پر اثرات
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ گرمی اور نمی کی زیادتی سے ادویہ میں موجود کیمیکلز کی ساخت خراب ہو سکتی ہے، جس سے دوا کم مؤثر یا غیر مؤثر ہو سکتی ہے۔ بعض کیسز میں یہ ادویہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔ درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے دوا کی تاثیر میں کمی آ سکتی ہے اور بعض ادویہ جیسے سیرپ یا سسپنشنز گاڑھے ہو سکتے ہیں، جو ان کے استعمال کو مشکل بنا دیتے ہیں۔
دوا کی خراب حالت اور اس کے خطرات
ماہرین کے مطابق اگر ایک دوا مخصوص درجہ حرارت پر محفوظ رکھی جائے اور اسے مسلسل زیادہ درجہ حرارت میں رکھا جائے، تو اس کی تاثیر میں واضح کمی واقع ہو سکتی ہے۔ سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ادویہ میں انسولین، اینٹی بایوٹکس اور ہارمونز شامل ہیں، جو گرمی کی شدت سے بے اثر ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ عام ادویہ جیسے پیناڈول یا وٹامنز بھی اثر کھو سکتے ہیں۔
حکومت کو فوری اقدامات کی ضرورت
صحت کے ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہائی ویز کی بندش کے دوران پھنسے ہوئے ادویہ اور کیمیکلز کے اسٹاک کو فوراً نگرانی میں لیا جائے۔ لیباریٹری ٹیسٹ کرکے ان کی افادیت کو چیک کیا جائے اور معیار پر پورا نہ اترنے والی ادویہ کو تلف کیا جائے، تاکہ انسانی جانوں کے نقصان کا امکان کم کیا جا سکے۔
سخت گرمی میں ادویہ کا معیار متاثر، فوری کارروائی کی ضرورت
سندھ پنجاب بارڈر پر رکے ہوئے ادویہ کے اسٹاک کے بارے میں ماہرین نے بتایا ہے کہ اگر یہ ذخیرہ جلدی مارکیٹ میں پہنچا تو اس سے صحت عامہ کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دوا کی خراب حالت میں مارکیٹ میں آنا عوامی صحت کے لیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔