وفاقی حکومت نے پاور سیکٹر کے بڑھتے ہوئے گردشی قرضے پر قابو پانے کے لیے بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ضمن میں نیپرا قانون میں ترمیم کی جائے گی تاکہ بجلی کے بلوں پر 10 فیصد اضافی سرچارج عائد کیا جا سکے۔
سرچارج کی یہ رقم گردشی قرضے کی ادائیگی کے لیے استعمال کی جائے گی، جس سے توانائی کے شعبے کی مالی حالت کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اس اقدام کا مقصد صرف قرض کی اصل رقم کی ادائیگی ہے تاکہ بجلی کے نظام کو بہتر بنایا جا سکے۔
توانائی کے ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ پاور سیکٹر کی بہتری کے لیے ضروری ہے، لیکن اس سے عام صارفین پر مالی بوجھ بڑھنے کا امکان بھی ہے۔ اس کے علاوہ بجٹ 2025 میں سولر پینلز کی درآمد پر 18 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے، جس سے توانائی کے متبادل ذرائع کی ترقی متاثر ہو سکتی ہے۔یہ اقدامات ایسے وقت میں کیے جا رہے ہیں جب مہنگائی کی شرح بلند ہے اور صارفین کی قوت خرید متاثر ہو رہی ہے، اس لیے حکومت کو عوامی ردعمل کا بھی خیال رکھنا ہوگا۔