وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ 2025 کے بعد منعقدہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں وزرا اور پارلیمنٹیرینز کی تنخواہوں میں اضافے پر اٹھنے والے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اضافہ دراصل ایک ’’ایڈجسٹمنٹ‘‘ ہے جو نو برس بعد کی گئی ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں نے وزیر خزانہ سے وزرا، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں نمایاں اضافے سے متعلق سوالات کیے، جس پر انہوں نے وضاحت دی کہ آخری مرتبہ وفاقی وزرا کی تنخواہیں 2016 میں بڑھائی گئی تھیں۔ اگر ان آٹھ نو برسوں کے دوران مرحلہ وار اضافہ کیا جاتا تو آج کی گئی ایڈجسٹمنٹ اتنی غیر معمولی محسوس نہ ہوتی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ جب سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جاتا ہے تو یہ اصول وزرا اور اراکین پارلیمنٹ پر بھی لاگو ہونا چاہیے۔ ان کے مطابق عالمی سطح پر تنخواہوں میں اضافے کے لیے مہنگائی کی شرح کو بطور معیار (بینچ مارک) استعمال کیا جاتا ہے، اور پاکستان کو بھی اسی اصول کی پیروی کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ وفاقی اخراجات میں کمی لائی جائے، تاہم بعض معاملات میں دیرینہ ایڈجسٹمنٹس ناگزیر ہو جاتی ہیں۔
واضح رہے کہ بجٹ سے قبل جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہیں 2 لاکھ 5 ہزار روپے سے بڑھا کر 13 لاکھ روپے کر دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ کابینہ ارکان، وزرائے مملکت اور دیگر منتخب نمائندوں کی تنخواہوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب عوامی اور سیاسی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے، اور سوشل میڈیا پر یہ سوالات گردش کر رہے ہیں کہ اگر حکومت مالی مشکلات کا شکار ہے تو عوامی نمائندوں کو اس حد تک مراعات دینا کس حد تک مناسب ہے۔