وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ملک کی موجودہ مالی صورت حال پر سخت الفاظ میں واضح کیا ہے کہ حکومت ہر چیز قرض لے کر نہیں چلا سکتی، اور عوام کو دی جانے والی ریلیف بھی ملک کی مالی گنجائش کے مطابق ہی ممکن ہے۔
پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کے بڑھتے ہوئے گردشی قرضے کے پیش نظر حکومت نے اپنی مالی حدود کا تعین کیا ہے اور اسی کے مطابق تنخواہ دار طبقے کو جتنا ممکن ہو سکے ریلیف فراہم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پینشن اور تنخواہوں کو مہنگائی سے منسلک کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے تاکہ عوام کی زندگیوں میں استحکام آئے۔محمد اورنگزیب نے کہا، “ہماری چادر کے مطابق ہی آگے بڑھنا ہے، اور اس وقت ہر چیز قرض لے کر چلانا ممکن نہیں۔ کچھ اخراجات میں اضافہ ملکی ضرورت کے تحت کیا گیا ہے تاکہ معیشت مستحکم رہ سکے۔”
وزیر خزانہ نے وزرا اور پارلیمنٹیرینز کی تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے بھی وضاحت کی اور کہا کہ گزشتہ بار یہ اضافہ 2016 میں ہوا تھا، اور اس کے بعد سالانہ بڑھاؤ نہ ہونے کی وجہ سے اب ایک ساتھ اضافہ ضروری تھا۔اس کے علاوہ، وزیر خزانہ نے بجٹ میں ٹیرف اصلاحات اور ٹیکس نیٹ بڑھانے کے اقدامات کی بھی تفصیل بتائی، جس سے ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے بجلی کے بلوں پر اضافی سرچارج کی خبروں کی سختی سے تردید کی۔وزیر خزانہ کا یہ بیان ایک واضح پیغام ہے کہ حکومت کو مالی دیوالیہ پن سے بچانے کے لیے سخت فیصلے کرنا ہوں گے، اور عوام کو بھی سمجھداری کے ساتھ مالی پالیسیوں کو قبول کرنا ہوگا۔