وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واضح اعلان کیا ہے کہ کسی قیمت پر سندھ میں متنازعہ نہروں کا منصوبہ بننے نہیں دیا جائے گا اور وہ اس بات کی مکمل گارنٹی دینے کو تیار ہیں کہ سندھ حکومت اور پیپلزپارٹی عوام کی طاقت سے اس منصوبے کو روکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جولائی 2024 سے نہر منصوبے پر کام رکا ہوا ہے جبکہ نومبر سے اس کی ایکنک سے منظوری بھی التواء کا شکار ہے، اس کے باوجود اسے ختم نہ کیے جانے پر سندھ حکومت شدید تحفظات رکھتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے وزیراعظم سے امید ظاہر کی کہ وہ اس معاملے کی حساسیت کو سمجھتے ہوئے انصاف پر مبنی فیصلہ کریں گے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ وکلا اور قوم پرستوں کو پرامن احتجاج کا حق حاصل ہے مگر عوام کو تکلیف نہ دی جائے، کیونکہ پیپلزپارٹی اور مظاہرین کا مقصد ایک ہی ہے، اور اگر ضرورت پڑی تو حکومت سندھ بھی ہر سطح پر احتجاج کرے گی۔ دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے اس معاملے پر تیسرے روز بھی سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن سے رابطہ کیا، جس میں انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے مسئلے کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ ایک طرف (ن) لیگ کے سنجیدہ افراد بات چیت کے ذریعے مسئلے کے حل کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ دوسری طرف کچھ وزرا اشتعال انگیز بیانات دے کر معاملے کو بگاڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو وفاقی حکومت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔