اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی علی خورشیدی نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف اپنے سیاسی مفادات کے لیے اپوزیشن سے ملاقات کرتے ہیں، بجٹ یا عوامی مسائل ان کی ترجیح نہیں۔پریس کانفرنس سے خطاب میں علی خورشیدی نے انکشاف کیا کہ ایم کیو ایم قیادت کی ہدایت پر وہ وزیراعلیٰ ہاؤس گئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ 29 مئی 2024 کو ناصر حسین شاہ کی کال پر ملاقات کی گئی، جب کہ اس سے پہلے اور بعد میں کئی بار رابطہ کیا مگر شنوائی نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ صرف جون میں اپوزیشن سے رابطہ کرتے ہیں کیونکہ یہ بجٹ کا مہینہ ہوتا ہے۔ “15 اکتوبر 2024 کو بھی پیغام بھیجا کہ مسائل پر بات کریں، مگر بجٹ نہ ہونے کے باعث بات سننے سے انکار کر دیا گیا۔”
خورشیدی نے مراد علی شاہ پر اسمبلی کے رولز آف پروسیجر کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ “آپ سینئر ہیں، مگر ایسی باتیں زیب نہیں دیتیں۔ شہری سندھ کو اس بجٹ میں مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔”ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ “سندھ حکومت ٹھیکیداروں سے 25 فیصد کمیشن لیتی ہے، اسکیمیں صرف کاغذوں میں دکھائی دیتی ہیں، گراؤنڈ پر کچھ نہیں۔”انہوں نے واضح کیا کہ احتجاج صرف اسمبلی کے فلور پر کیا جائے گا۔ “کیا ہم کینٹ اسٹیشن پر احتجاج کرتے؟ جماعت اسلامی بھی ہمارے ساتھ ہے۔”اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے بھی کراچی کے منصوبوں کو نظر انداز کیا ہے، جو سراسر ناانصافی ہے۔ “وزیراعظم سے اس حوالے سے بات کریں گے، خود فریال تالپور نے بھی ناراضی ظاہر کی تھی۔”علی خورشیدی کے ان بیانات نے سندھ کی سیاسی فضا میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے، اور امکان ہے کہ آئندہ چند دنوں میں حکومت کو اپوزیشن کے سخت ردِعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔














