کراچی کی مشہور ملیر جیل سے گزشتہ رات ایک چونکا دینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں زلزلے کے بعد پیدا ہونے والی افراتفری کے دوران 213 قیدی جیل توڑ کر فرار ہوگئے۔ واقعے نے سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر بڑے سوالات کھڑے کر دیے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس میں فوری کارروائی کرتے ہوئے آئی جی جیل خانہ جات قاضی نظیر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، جبکہ ڈی آئی جی جیل اور سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل کو معطل کر دیا گیا ہے۔
واقعہ کی مکمل تفصیل:
گزشتہ شب کراچی اور ملحقہ علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ ملیر جیل بھی ان جھٹکوں سے متاثر ہوئی، جس کے باعث جیل حکام نے دو سرکلز کے قیدیوں کو حفاظتی طور پر بیرکس سے نکالا۔ اسی دوران قیدیوں نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی، پولیس اہلکاروں سے ہاتھا پائی ہوئی اور صورتحال مکمل طور پر قابو سے باہر ہوگئی۔
قیدی جیل کے مختلف راستوں سے فرار ہونا شروع ہو گئے۔ جیل پولیس اور ایف سی نے ہوائی فائرنگ سے انہیں روکنے کی کوشش کی، لیکن بیشتر قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
اب تک کیا ہوا؟
213 قیدی فرار
78 قیدی دوبارہ گرفتار
باقی کی تلاش جاری
اعلیٰ افسران معطل
وزیراعلیٰ اور وزیر داخلہ کا ردعمل:
مراد علی شاہ نے واضح طور پر کہا کہ:
“زلزلے کے بعد قیدیوں کو بیرکس سے نکالنے کا فیصلہ بدترین غلطی تھی۔ ذمہ داروں کو ہر صورت سزا دی جائے گی۔”
وزیر داخلہ ضیاء لنجار نے کہا:
“یہ واقعہ جیل انتظامیہ کی مکمل ناکامی کا نتیجہ ہے۔ فرار قیدیوں کو 24 گھنٹوں کی مہلت ہے۔ اگر خود واپس آگئے تو قانون نرمی کرے گا، ورنہ سخت ترین کارروائی ہوگی۔”
پولیس کا الرٹ:
پولیس نے شہر بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے اور عوام سے اپیل کی ہے کہ کسی بھی مشتبہ شخص کی اطلاع فوری طور پر قریبی تھانے کو دیں۔