مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے باعث عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں شدید اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس کے اثرات پاکستان کی معیشت پر واضح ہونے لگے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کا خدشہ نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے۔
تجزیاتی رپورٹس کے مطابق، اگر تیل کی قیمتیں 80 ڈالر فی بیرل کی حد کو چھوتی ہیں تو پاکستانی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اربوں ڈالر تک پہنچ سکتا ہے، جس سے ملک کی اقتصادی صورتحال مزید نازک ہو جائے گی۔ مہنگائی کے بڑھنے کا سب سے بڑا سبب ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، جو براہِ راست اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر اثر ڈالے گا اور عام شہری کی زندگی کو مشکل بنا دے گا۔معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ، درآمدات کی لاگت بڑھا کر روپے کی قدر میں کمی کا باعث بن سکتا ہے، جس کا بوجھ صارفین پر مہنگائی کی صورت میں پڑے گا۔ اس صورتحال میں حکومت کے لیے یہ چیلنج ہوگا کہ وہ معیشت کو مستحکم رکھنے اور عوام کو مہنگائی کے بڑھتے ہوئے دباؤ سے بچانے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔ماہرین نے کہا ہے کہ اگر مشرق وسطیٰ کی کشیدگی برقرار رہی تو تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے پاکستانی معیشت کو غیر متوقع دھچکا لگ سکتا ہے۔ عوام کو مستقبل قریب میں قیمتوں میں اضافے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس کی تیاریاں کرنا ناگزیر ہو چکی ہیں۔














