Welcome To Qalm-e-Sindh

مائنڈ یور لینگویج! جسٹس جمال مندوخیل اور حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں اُس وقت غیر معمولی کشیدگی پیدا ہو گئی جب جسٹس جمال مندوخیل اور سینئر قانون دان حامد خان کے درمیان مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کے دوران سخت الفاظ کا تبادلہ ہوا۔ عدالت میں غیر رسمی ماحول ایک لمحے میں شدید تناؤ میں بدل گیا۔

معروف وکیل حامد خان نے بینچ کی تشکیل اور سماعت پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ عدالت یہ کیس سننے کی اہل نہیں، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے فوری ردعمل دیا:

“یہ سپریم کورٹ ہے، مذاق کی اجازت نہیں! اگر دلائل دینے ہیں تو دیں، ورنہ کرسی پر واپس بیٹھ جائیں!”

حامد خان نے جج کے انداز پر سخت ردعمل ظاہر کیا:

“آپ میرے کنڈکٹ پر بات کیسے کر سکتے ہیں؟ آپ سننے نہیں دیتے، عزت سے بات کریں!”

بحث اس وقت شدت اختیار کر گئی جب جسٹس مندوخیل نے جذباتی انداز میں کہا:

“مائنڈ یور لینگویج! میں اس ادارے کی خاطر اپنی والدہ کی فاتحہ چھوڑ کر آیا ہوں، اور آپ یہاں مذاق بنا رہے ہیں؟”

وکیل حامد خان نے جج کے غصے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا:

“آپ اس وقت غصے میں ہیں، آپ کو یہ سماعت نہیں کرنی چاہیے!”

جس پر جسٹس مندوخیل نے دوٹوک الفاظ میں کہا:

“میں کس حالت میں ہوں، یہ مجھے پتا ہے۔ اگر آپ کو یہ سسٹم قبول نہیں، تو وکالت چھوڑ دیں!”

سماعت کے دوران حامد خان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کی مثال دی، لیکن جسٹس مندوخیل نے سختی سے کہا:

“قاضی فائز کا نام نہ لیں، آئینی رولز پڑھیں!”

عدالت نے حامد خان کی طرف سے بینچ پر اٹھایا گیا اعتراض مسترد کرتے ہوئے سماعت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

Related Posts