وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کر دیا ہے کہ ملک کو موجودہ بحرانوں سے نکالنے اور ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے اب مزید وقت ضائع نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم ایک صف میں کھڑی ہے، اور یہ وہ لمحہ ہے جب ہمیں قومی مفاد میں بڑے اور کڑے فیصلے کرنے ہوں گے۔
پشاور میں منعقدہ قبائلی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو معاشی، سیاسی اور سلامتی کے چیلنجز کا سامنا ہے، لیکن جب قوم یکجہتی کا مظاہرہ کرے تو کوئی رکاوٹ بڑی نہیں رہتی۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام کی قربانیاں پاکستان کی تاریخ کا روشن باب ہیں اور ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے این ایف سی ایوارڈ سے متعلق تحفظات پر انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اگست میں اجلاس بلایا جائے گا اور اعلیٰ سطحی کمیٹی ان معاملات کا تفصیلی جائزہ لے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی حالیہ اشتعال انگیزیوں پر قوم کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔ “دشمن نے حملہ کیا، لیکن پاک فوج نے بھرپور جواب دیا۔ مودی سرکار شکست خوردہ ذہنیت میں کبھی گولی کی بات کرتی ہے تو کبھی پانی روکنے کی دھمکی دیتی ہے، لیکن پاکستان اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔”
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ حالیہ دنوں میں چار ممالک کے دورے سے واپس آئے ہیں جہاں عالمی قیادت نے پاکستان کے استحکام اور قیام امن کے لیے کوششوں کو سراہا۔ “دنیا آج پاکستان کی بات توجہ سے سن رہی ہے، یہ وقت ہے کہ ہم اپنے اندر اتحاد قائم رکھیں۔”انہوں نے زور دے کر کہا کہ پانی کے مسئلے پر اب فیصلے ناگزیر ہو چکے ہیں۔ “ہم چاروں صوبوں کو ایک میز پر بلائیں گے تاکہ فیصلہ کیا جا سکے کہ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کیسے بڑھائی جائے۔”
آخر میں وزیراعظم کا پیغام تھا کہ:
“ہم نے ہر میدان میں قربانیاں دی ہیں، اب وقت ہے ان قربانیوں کو کامیابی میں بدلنے کا۔ قوم تیار ہو، کیونکہ آنے والے دنوں میں مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے — لیکن یہ فیصلے پاکستان کے روشن مستقبل کی بنیاد رکھیں گے۔”