Welcome To Qalm-e-Sindh

فلسطینی ریاست اب امریکی خارجہ پالیسی کا ہدف نہیں ،اسرائیل میں امریکی سفیر کا متنازع بیان

اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہکابی کے ایک چونکا دینے والے بیان نے مشرقِ وسطیٰ کی سیاست اور امریکی خارجہ پالیسی پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ہکابی نے کہا ہے کہ وہ “نہیں سمجھتے کہ فلسطینی ریاست کا قیام اب امریکی پالیسی کا حصہ ہے۔”

یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تناؤ بدستور جاری ہے اور عالمی برادری دو ریاستی حل پر زور دے رہی ہے۔ ہکابی کے اس مؤقف نے نہ صرف فلسطینی عوام بلکہ عالمی سفارتی حلقوں میں بھی تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے فوری طور پر وضاحت دی کہ یہ سفیر کی ذاتی رائے ہے اور سرکاری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ترجمان نے کہا:

خارجہ پالیسی کی سمت طے کرنا صدر اور وائٹ ہاؤس کا اختیار ہے، نہ کہ کسی سفیر کا۔

ہکابی، جو قدامت پسند نظریات کے حامل اور اسرائیل کے کھلے حامی سمجھے جاتے ہیں، نے مزید کہا:

فلسطینی ریاست کے لیے اسرائیل میں جگہ نہیں، جب تک فلسطینی معاشرے میں بڑی سطح پر ثقافتی تبدیلی نہ آئے۔

انہوں نے یہ متنازع تجویز بھی دی کہ فلسطینیوں کو “کسی اور مسلم ملک میں” زمین دی جائے، نہ کہ اسرائیل سے۔ مغربی کنارے کو بھی انہوں نے “یہودیہ اور سامریہ” کے بائبلی ناموں سے پکارا، حالانکہ اس علاقے میں لاکھوں فلسطینی آباد ہیں۔

ماہرین کے مطابق، اگر یہ سوچ امریکہ کی پالیسی کا حصہ بنی تو خطے میں قیام امن کے امکانات مزید کمزور ہو سکتے ہیں۔ یہ بیان نہ صرف فلسطینی عوام کی امنگوں کے منافی ہے، بلکہ امریکہ کے طویل عرصے سے جاری دو ریاستی مؤقف سے بھی متصادم نظر آتا ہے۔

ہے۔

Related Posts