Welcome To Qalm-e-Sindh

غزہ مارچ سے قبل بڑا کریک ڈاؤن! مصر نے 200 سے زائد غیر ملکی کارکنان کو گرفتار کر لیا

غزہ پر اسرائیلی محاصرے کے خلاف ہونے والے عالمی مارچ سے قبل مصر میں سخت کارروائی، غیر ملکی کارکنوں کی بڑی تعداد حراست میں لے لی گئی۔ مصری سیکیورٹی اداروں نے قاہرہ ایئرپورٹ اور مختلف ہوٹلوں پر اچانک چھاپے مارے، جہاں مارچ میں شرکت کے لیے آئے سینکڑوں کارکنوں کو تفتیش کے بعد گرفتار کر لیا گیا۔مارچ کے منتظمین کے مطابق زیرِ حراست افراد کی تعداد 200 سے تجاوز کر چکی ہے اور ان کا تعلق امریکا، آسٹریلیا، فرانس، اسپین، نیدرلینڈز، مراکش، اور الجزائر سمیت کئی ممالک سے ہے۔

ہوٹلوں پر چھاپے، موبائل فونز اور سامان ضبط

رپورٹس کے مطابق قاہرہ میں سادہ لباس اہلکاروں نے درجنوں ہوٹلوں میں اچانک کارروائیاں کیں۔

کارکنوں سے تفتیش کی گئی، ان کے موبائل فونز اور ذاتی سامان ضبط کر لیے گئے، اور کچھ افراد کو فوری طور پر نامعلوم مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔

کئی غیر ملکیوں کو ہوٹل کے کمروں سے باہر نکلنے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔

مارچ کا مقصد: غزہ کی ناکہ بندی کے خلاف عالمی آواز

یہ عالمی مارچ جمعے کے روز شروع ہونا تھا، جس کا مقصد اسرائیلی محاصرے کے خلاف احتجاج اور غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی کو ممکن بنانا ہے۔

منصوبے کے مطابق شرکاء قاہرہ سے بسوں کے ذریعے سیناء کے علاقے العریش پہنچتے، اور وہاں سے پچاس کلومیٹر کا پیدل مارچ کرتے ہوئے رفح بارڈر کراسنگ تک جاتے، جہاں کیمپ لگا کر دھرنا دینا تھا۔منتظمین کے مطابق اس مارچ میں دنیا بھر کے چالیس سے زائد ممالک کے چار ہزار سے زائد کارکنوں کی شرکت متوقع ہے، جن میں سے بیشتر قاہرہ پہنچ چکے ہیں۔

اسرائیل کا مؤقف: مظاہرین “خطرہ” ہیں

اسرائیلی وزیر دفاع نے مصر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان مظاہرین کو غزہ کی سرحد تک نہ جانے دے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ

ایسے احتجاج اسرائیلی فوجیوں کی سیکیورٹی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں، اور ہم ایسی کسی سرگرمی کو برداشت نہیں کریں گے۔

مصر کی وضاحت: حمایت ضرور، مگر منظوری کے بغیر نہیں

مصری وزارت خارجہ نے ردعمل میں کہا ہے کہ مصر غزہ کے عوام کی مشکلات کو سمجھتا ہے اور اسرائیلی محاصرے کے خلاف کوششوں کی حمایت کرتا ہے،

تاہم کسی بھی غیر ملکی وفد کو سرحدی علاقوں میں جانے کے لیے سرکاری منظوری لازمی ہے۔

عالمی ردعمل کا امکان

سیاسی مبصرین کے مطابق اس گرفتاری مہم سے بین الاقوامی سطح پر مصر پر دباؤ بڑھ سکتا ہے، خاص طور پر اگر زیرِ حراست افراد میں انسانی حقوق کے نمایاں کارکن یا صحافی شامل ہوں۔غزہ مارچ کا آغاز اب غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہو چکا ہے۔مزید گرفتاریاں اور عالمی ردعمل آنے والے دنوں میں خطے کی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔

Related Posts