بلوچستان حکومت آئندہ مالی سال کے لیے ایسا بجٹ لانے جا رہی ہے جو محض اعداد و شمار کا کھیل نہیں بلکہ عوامی ترجیحات پر مبنی ایک جامع ترقیاتی روڈ میپ ہو گا۔ وزیرِ اعلیٰ سرفراز بگٹی نے واضح الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ بجٹ کی بنیاد شفافیت، فلاحِ عامہ، مالی نظم و ضبط اور زمینی حقائق پر رکھی جا رہی ہے۔
کوئٹہ میں پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو جاری بیان میں سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ بجٹ ان طبقات کی آواز بنے گا جنہیں ماضی میں نظر انداز کیا گیا، خصوصاً نوجوانوں، خواتین اور کمزور طبقات کے لیے خصوصی اقدامات شامل کیے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے تیار ہونے والا یہ بجٹ سیاسی اتفاق رائے اور اجتماعی دانش کی نمائندگی کرے گا، جو بلوچستان میں پائیدار ترقی کی بنیاد رکھے گا۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم ایسا بجٹ لائیں گے جو کاغذی وعدوں کے بجائے عملی اقدامات کا مظہر ہو گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بجٹ میں ہر شعبے کو اس کی اہمیت کے مطابق ترجیح دی جائے گی، چاہے وہ تعلیم ہو، صحت، انفراسٹرکچر یا روزگار۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی عندیہ دیا کہ صوبائی حکومت کفایت شعاری اور مالیاتی نظم و ضبط کے اصولوں پر سختی سے کاربند رہے گی۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر بلوچستان حکومت واقعی اپنے اعلان پر عملدرآمد کر پاتی ہے، تو یہ بجٹ صوبے کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔