سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والا ایک ہی خاندان خوشی خوشی سیر و تفریح کے لیے سوات پہنچا، مگر قدرت نے ان کے لیے ایسا المیہ لکھ رکھا تھا جو کبھی نہ بھلایا جا سکے گا۔ دریائے سوات کے کنارے بیٹھ کر ناشتہ کرتے وقت اچانک آنے والے تیز پانی کے ریلے نے ان کی زندگی کا سب کچھ بہا دیا۔
تفصیلات کے مطابق خاندان کے تمام افراد دریائے سوات کے بائی پاس مقام پر موجود تھے، جہاں وہ ناشتہ کر رہے تھے اور بچے دریا کے قریب جا کر تصاویر اور سیلفیز لے رہے تھے۔ اس وقت دریا میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق تھا، مگر پہاڑی علاقوں میں ہونے والی بارش کے باعث اچانک تیز ریلا آیا جو پلک جھپکتے ہی ان تمام افراد کو اپنی لپیٹ میں لے گیا۔
ریسکیو حکام کے مطابق واقعہ صبح 8 بجے کے قریب پیش آیا۔ اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچیں اور ریسکیو آپریشن کا آغاز کیا گیا۔ اب تک 3 افراد کو زندہ بچایا جا چکا ہے جبکہ 8 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں 5 معصوم بچے بھی شامل ہیں جنہوں نے ابھی زندگی کے خواب دیکھنا شروع ہی کیے تھے۔ دیگر افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
متاثرہ خاندان کے ایک فرد نے شدید کرب کے عالم میں بتایا کہ ان کے سامنے بچے دریا میں ڈوبتے چلے گئے اور وہ کچھ نہ کر سکے۔ ان کے مطابق پانی اچانک آیا اور ریسکیو ٹیمیں وقت پر نہ پہنچ سکیں، جس کے باعث سانحہ مزید سنگین ہو گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم صرف ناشتہ کر رہے تھے، کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ چند لمحے بعد ہماری دنیا ہی اجڑ جائے گی۔” ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پہلے ہی دریائے سوات کے قریب جانے اور نہانے پر دفعہ 144 نافذ کی جا چکی ہے، مگر سیاح اکثر ان ہدایات کو نظرانداز کرتے ہیں، جو اس طرح کے ہولناک سانحات کا سبب بنتے ہیں۔ یہ واقعہ نہ صرف متاثرہ خاندان کے لیے بلکہ پورے ملک کے لیے ایک دل دہلا دینے والا لمحہ ہے، جو اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ سیاحتی مقامات پر احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کیا جائے اور عوام میں آگاہی پیدا کی جائے تاکہ مستقبل میں ایسے اندوہناک حادثات سے بچا جا سکے۔














