سندھ کے مختلف شہروں میں دریائے سندھ سے 6 نئی کینالیں نکالنے کے مجوزہ منصوبے کے خلاف شدید احتجاج جاری ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ سندھ کے قدرتی وسائل اور پانی کے حق پر حملہ ہے، جس سے کسانوں اور مقامی آبادی کو تباہی کا سامنا ہوگا۔حیدرآباد میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بڑی ریلی نکالی، جس میں شہریوں نے پریس کلب تک مارچ کیا اور اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ اسی طرح، ٹھٹہ کے کوہستانی علاقے کے مکینوں نے بھی شدید احتجاج کیا، اور دادو کے میہڑ بار کا احتجاج 15 ویں روز بھی جاری رہا۔مظاہرین نے واضح طور پر کہا کہ یہ کینالیں سندھ کے قدرتی وسائل پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہیں، اور وہ اس منصوبے کو کسی صورت منظور نہیں ہونے دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ “نئی کینالیں ہمارے لئے زندگی یا موت کا مسئلہ ہیں، ہم اپنے پانی کا حق کسی صورت نہیں چھوڑیں گے۔“احتجاجی ریلیوں کا مقصد حکومت تک عوامی آواز پہنچانا اور اس منصوبے کے خلاف عوامی شعور اجاگر کرنا ہے۔ سندھ کے مختلف علاقوں میں اس احتجاج نے حکومت کے لیے مشکلات کھڑی کر دی ہیں، اور اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اس معاملے پر کس طرح کا ردعمل دیتی ہے۔