مشرقِ وسطیٰ میں ایک اور ہولناک جنگ کی فضا! اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے تہلکہ خیز انکشاف کیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کرنے کا منصوبہ مکمل طور پر تیار تھا، لیکن مناسب آپریشنل موقع میسر نہ آ سکا۔
اسرائیلی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ خامنہ ای کو اندازہ ہو چکا تھا کہ ان پر حملہ ہونے والا ہے، جس کے بعد وہ نہ صرف روپوش ہو گئے بلکہ پاسدارانِ انقلاب کے نئے کمانڈرز سے رابطے بھی توڑ دیے۔ اسرائیل کاٹز نے واضح طور پر کہا کہ “ہم نے خامنہ ای کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا تھا، مگر آخری لمحے پر موقع ہاتھ سے نکل گیا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایران اپنے جوہری پروگرام کو دوبارہ فعال کرتا ہے تو اسرائیل ایک اور بڑا حملہ کرنے کے لیے تیار ہے — اور اس کے لیے امریکہ سے واضح “گرین سگنل” بھی حاصل ہو چکا ہے۔
اس بیان نے عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، کیونکہ یہ محض ایک علاقائی کشیدگی کا اشارہ نہیں بلکہ ایک ممکنہ جنگ کا پیش خیمہ بھی ہو سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع کا یہ اعتراف ایک غیر معمولی پیش رفت ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل نہ صرف ایران کی جوہری پیش رفت کو روکنے کے لیے پرعزم ہے بلکہ اعلیٰ ترین قیادت کو بھی ہدف بنانے سے گریز نہیں کرے گا — اگر موقع ملا تو۔
یہ انکشاف عالمی سفارت کاری، خطے کی سیکیورٹی، اور ایران-اسرائیل تعلقات کے تناظر میں ایک نیا اور خطرناک موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔














