جماعت اسلامی کی جانب سے غزہ کے مظلوموں سے اظہار یکجہتی کے لیے پُرامن مارچ کی یقین دہانی کے بعد، فیض آباد انٹرچینج کو دوبارہ ٹریفک کے لیے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس فیصلہ نے وفاقی دارالحکومت میں ٹریفک کی روانی کو بحال کیا ہے، جبکہ جماعت اسلامی نے حکومت کو ایک واضح پیغام دیا ہے کہ فلسطین کے لیے آواز اٹھانے کا حق ہر شہری کو حاصل ہے۔حکومت نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں اور ریڈ زون کے داخلی راستوں پر کنٹینرز اور خار دار تاریں لگا دی ہیں، تاہم جماعت اسلامی کے رہنما اس بات پر بضد ہیں کہ ان کا احتجاج پرامن ہوگا اور کسی بھی رکاوٹ کے باوجود وہ اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ فلسطین کے لیے یکجہتی مارچ کو روکنے کی کوشش نہ کرے کیونکہ یہ پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے مارچ کو روکنے کی کوشش کی تو عالمی سطح پر اس کا منفی اثر پڑے گا۔اسلام آباد میں مختلف شہروں سے جماعت اسلامی کے قافلے غزہ مارچ میں شرکت کے لیے روانہ ہو چکے ہیں اور ان کی جانب سے اس مارچ کو فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا طاقتور پیغام سمجھا جا رہا ہے۔