Welcome To Qalm-e-Sindh

ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت کا سپریم کورٹ میں جواب، تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا

اسلام آباد: ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے اپنا باضابطہ جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا ہے، جس میں عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت دیگر ججز کی تعیناتی کے خلاف دائر تمام درخواستیں خارج کر دی جائیں۔ وفاقی حکومت نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ججز کے تبادلے آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت کیے گئے ہیں، جو مکمل طور پر آئینی اور قانونی ہیں۔ جواب میں واضح کیا گیا کہ ججز کو تبادلے کے بعد نیا حلف لینے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ تبادلہ نئی تعیناتی کے زمرے میں نہیں آتا۔ حکومتی جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ “ججز کا تبادلہ وقتی یا عارضی نہیں ہوتا، آئین میں ایسی کوئی شق موجود نہیں جو اسے عارضی قرار دے، بلکہ یہ باقاعدہ ایک آئینی عمل ہے”۔مزید کہا گیا کہ “ججز کے تبادلے سے عدالتی آزادی متاثر نہیں ہوتی بلکہ اس سے عدلیہ کے نظام میں شفافیت اور مؤثریت آتی ہے۔ جوڈیشل کمیشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دو ججز تعینات کیے اور تین نشستیں خالی چھوڑ دی تھیں”۔ وفاقی حکومت نے اپنے جواب میں یہ بھی کہا کہ 28 جنوری کو وزارتِ قانون نے ججز کے تبادلے کی سمری ارسال کی تھی۔ اس ضمن میں صدر کا کردار محض رسمی ہوتا ہے، جبکہ اصل اختیار چیف جسٹس آف پاکستان اور متعلقہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے پاس ہوتا ہے۔آخر میں وفاقی حکومت نے مؤقف اختیار کیا کہ چونکہ تمام تقرریاں آئینی طریقے سے ہوئیں، اس لیے ان کے خلاف دائر تمام درخواستیں مسترد کی جائیں۔

Related Posts