کراچی کے مصروف تجارتی علاقے صدر میں ایک خوفناک واردات پیش آئی جہاں چار مسلح ڈاکوؤں نے بینک سے 58 لاکھ روپے نکال کر واپس آ رہے تاجر کو گھیر کر نوک پر بندوق لاکھوں روپے لوٹ لیے اور تیزی سے موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر فرار ہو گئے۔ یہ واردات دن دیہاڑے، شہر کے سب سے بڑے موبائل مارکیٹ کے باہر ہوئی، جہاں ہر وقت سیکیورٹی کا دعویٰ کیا جاتا ہے، مگر اب سوال اٹھ رہا ہے کہ پولیس کہاں تھی؟
الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان عرفان نے واقعے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا اور کہا کہ کراچی میں بڑھتے ہوئے جرائم نے تاجروں کے کاروبار کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ، وزیر داخلہ اور اعلیٰ پولیس حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری اور موثر اقدامات کیے جائیں تاکہ تاجر محفوظ محسوس کر سکیں۔ان کا کہنا ہے کہ بینک سے رقم نکال کر واپس آتے ہوئے تاجروں کو مسلسل لوٹا جا رہا ہے اور پولیس کی نااہلی اور کم نفری کے باعث جرائم پیشہ عناصر بے خوف ہو کر کاروباری مراکز پر حملے کر رہے ہیں۔
شہری اور تاجروں کی فریاد:
“ہمیں تحفظ دو، یا ہمارا کاروبار بند کرو!”
یہ واردات کراچی میں بڑھتے ہوئے جرائم اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیر موجودگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اب سب کی نظریں پولیس اور حکومت پر لگی ہیں کہ وہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔