اسلام آباد: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے سینیٹ اجلاس سے خطاب میں دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے اور پہل نہیں کرے گا، لیکن اگر بھارت نے کوئی جارحیت کی تو بھرپور اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی جیسے اہم معاملے پر اپوزیشن سمیت تمام پارلیمانی ارکان کے اتحاد پر شکر گزار ہیں، اور یہ پیغام دنیا کو جانا چاہیے کہ پاکستان کی سیاسی قیادت اپنی خودمختاری اور دفاع کے معاملے پر یک زبان ہے۔
اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ پہلگام واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، اور بھارتی الزامات بے بنیاد اور سیاسی مقاصد پر مبنی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت نے کوئی مہم جوئی کی تو پاکستان ہر سطح پر جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ بھارت نے پلوامہ واقعے کے بعد آرٹیکل 370 ختم کیا تھا، اور اب خدشہ ہے کہ پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدے کو سبوتاژ کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ عالمی نوعیت کا ہے، جسے کسی یک طرفہ فیصلے سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی موجودہ حکومت کا بیانیہ دنیا میں بے نقاب ہو چکا ہے، یہاں تک کہ خود بھارتی عوام اور سیاستدان وزیراعظم نریندر مودی سے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے پاکستان کے پانی کے حقوق سے چھیڑ چھاڑ کی تو یہ اقدام “جنگ” تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف بالکل واضح ہے: اگر جارحیت کی گئی تو خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ وزیراعظم کی جانب سے پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کا دامن صاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دوست ممالک کو بھارتی الزامات کی حقیقت سے آگاہ کر دیا ہے۔ بعض ممالک نے خود رابطہ کر کے تفصیلات معلوم کیں، جب کہ دیگر کو پاکستان نے بریفنگ دی۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ چین اور ترکی نے واضح الفاظ میں پاکستان کی حمایت کا یقین دلایا ہے، جب کہ سعودی عرب، قطر، ہنگری، آذربائیجان اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ان تمام ممالک کا یہی پیغام تھا کہ پاکستان کی سلامتی پر پوری قوم یکجا ہے، اور خطے کے استحکام کے لیے پاکستان کی کاوشوں کی مکمل حمایت کی جائے گی۔