Welcome To Qalm-e-Sindh

بلاول بھٹو نے بھارت کی جارحیت کے خلاف پاکستان کا مؤقف امریکی قیادت کے سامنے پیش کر دیا

: سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے امریکا میں قیام کے دوران بھارت کی جانب سے جاری جارحانہ اقدامات اور خطے میں بڑھتے ہوئے خطرات کے تناظر میں پاکستان کا مؤقف ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے بھرپور انداز میں پیش کیا۔پاکستانی وفد نے واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کی انڈر سیکرٹری برائے امور خارجہ ایلیسن ہوکر سے ملاقات کی۔ بلاول بھٹو نے اس موقع پر پاکستان کے تحفظات اور خطے میں امن کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے جنوبی ایشیا میں جنگ بندی کے حصول پر امریکی کردار کو سراہتے ہوئے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کا شکریہ ادا کیا۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کا خواہاں ہے، تاہم مذاکرات اسی وقت بامقصد ہو سکتے ہیں جب کشمیر کو بنیادی تنازع کے طور پر تسلیم کیا جائے۔انہوں نے زور دیا کہ بھارت کی جانب سے مذاکرات سے گریز اور یکطرفہ اقدامات خطے کو غیر مستحکم کر رہے ہیں۔

بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ بھارت دہشت گردی کے کسی بھی واقعے کو جواز بنا کر پاکستان کے خلاف جنگی فضا پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو عالمی سطح پر ایک خطرناک نظیر قائم کر سکتا ہے۔انہوں نے امریکی حکام کو خبردار کیا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی یا پانی بند کرنے کی دھمکی پاکستان کے لیے ایک وجودی خطرہ ہے، جو کسی بھی طور برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے ایسا کوئی قدم اٹھایا تو یہ عمل جنگ کے اعلان کے مترادف ہوگا۔

بلاول بھٹو نے امریکی قانون سازوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور بھارت کو مجبور کریں کہ وہ مسائل کا حل بات چیت اور سفارت کاری سے نکالے، نہ کہ دھمکیوں اور یکطرفہ اقدامات سے۔

پاکستانی وفد نے پاکستان ہاؤس واشنگٹن میں منعقدہ ایک عشائیے میں بھی شرکت کی، جہاں ری پبلکن اور ڈیموکریٹ جماعتوں کے امریکی قانون سازوں سے ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر بلاول بھٹو نے وفد کے دورے کو امن کا مشن قرار دیا اور کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وفد کو ہدایت کی ہے کہ وہ دنیا کو پاکستان کی امن کی خواہش سے آگاہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ بندی ایک خوش آئند پیش رفت ہے، لیکن جنوبی ایشیا آج پہلے سے زیادہ غیر محفوظ ہے، اور اگر عالمی برادری نے بروقت کردار ادا نہ کیا تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔امریکی کانگریس کے اراکین نے پاکستان کے مؤقف کو سنا اور خطے میں امن و استحکام کے لیے تعاون کا یقین دلایا۔ عشائیے کے اختتام پر امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے امریکی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

Related Posts