مشرق وسطیٰ کے افق پر جنگ کے بادل مزید گہرے ہو گئے۔ ایران نے اسرائیل کی حالیہ جارحیت کا جواب دیتے ہوئے درجنوں بیلسٹک اور کروز میزائل اسرائیلی سرزمین پر داغ دیے، جن کی زد میں آ کر تل ابیب سمیت متعدد شہر لرز اٹھے۔حملے کے فوراً بعد اسرائیل بھر میں ایئر ڈیفنس سسٹمز فعال ہو گئے، سائرن بجنے لگے اور شہریوں کو پناہ گاہوں میں منتقل ہونے کی ہدایات جاری کر دی گئیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق دارالحکومت تل ابیب میں کئی مقامات پر زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای نے قوم سے خطاب میں کہا کہ:
“یہ حملہ صہیونی جارحیت کے جواب کا آغاز ہے۔ ہم اسرائیل کو مکمل طور پر مفلوج کر کے دم لیں گے۔”
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے جوابی کارروائی میں اصفہان میں ایرانی نیوکلیئر تنصیب کو نشانہ بنایا، تاہم عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے تابکاری کے شواہد کی تردید کی ہے۔صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے عالمی طاقتیں حرکت میں آ گئی ہیں، اقوامِ متحدہ نے فریقین سے تحمل اور مذاکرات پر زور دیا ہے، مگر زمینی حقائق بتا رہے ہیں کہ خطے میں ایک بڑی جنگ کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔