مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، جس سے نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کو بھی شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ اس نازک وقت میں چین نے فوری طور پر زور دیا ہے کہ دونوں ممالک کشیدگی میں کمی کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں تاکہ ایک تباہ کن جنگ سے بچا جا سکے۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ چین تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ رابطے اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔ چین نے واضح کیا کہ وہ خطے کی صورت حال کو پُرامن کرنے میں تعمیری کردار ادا کرنا چاہتا ہے اور اس مقصد کے لیے ہر ممکن تعاون کرے گا۔
دوسری جانب، ایرانی وزارت خارجہ نے اسرائیل کو “کینسر پھیلانے والی رجیم” قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اسے ختم کرنا ہوگا۔ ایرانی ترجمان نے کہا کہ یہ جنگ صرف ایران کے خلاف نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل پر حملے روکنے کے لیے دباؤ ڈالے، کیونکہ اس کشیدگی کا نقصان صرف مشرق وسطیٰ تک محدود نہیں رہے گا بلکہ پوری دنیا اس کے اثرات محسوس کرے گی۔ایران کا موقف ہے کہ وہ تمام مسلم ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے اور عالمی سطح پر اتحاد کی ضرورت ہے تاکہ اس بحران کا حل نکالا جا سکے۔ دوسری طرف اسرائیل اور اس کے اتحادی بھی اپنے موقف پر سختی سے قائم ہیں، جس سے خطرہ ہے کہ یہ تنازع مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر کشیدگی میں کمی کے اقدامات نہ کیے گئے تو پورے خطے میں ایک نئی جنگ شروع ہو سکتی ہے، جس کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔ عالمی طاقتیں اس بحران کو قابو پانے کے لیے دباؤ بڑھا رہی ہیں، مگر وقت بہت کم ہے۔یہ وقت ہے کہ عالمی برادری سنجیدگی سے کام لے، ورنہ یہ کشیدگی ایک بڑے عالمی بحران کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ چین کا امن مشن ایک امید کی کرن ہے، لیکن کیا تمام فریق اس پر عمل کریں گے؟ وقت ہی بتائے گا۔














