ایران کے دارالحکومت تہران میں ہونے والے اسرائیلی فضائی حملے میں 32 سالہ پِلَیٹس انسٹرکٹر نیلوفر قلی وند اپنی والدین کے ساتھ شہید ہو گئیں، اور ایک روشن مستقبل کا خواب زمین پر رہ گیا۔نیلوفر، جو اپنی زندگی میں محنت اور جذبے سے بھرپور تھی، 8 سالوں سے پِلَیٹس سکھا رہی تھی اور اپنے انسٹاگرام پر فٹنس چینل بنانے کا خواب دیکھتی تھی۔ اس کی دوست غزل نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ وہ جمعہ کی رات کیفے میں خوشگوار وقت گزار رہی تھیں، مگر اگلے دن وہ اچانک ہم سے جدا ہو گئی۔نیلوفر کا گھر ایران کے اعلیٰ عسکری کمانڈر کے قریب واقع تھا، جو اسرائیلی حملے کا ہدف تھا۔ اس حملے میں ایران کے 240 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں کئی معصوم خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
یہ دردناک واقعہ نہ صرف ایک خاندان کی تباہی کا باعث بنا بلکہ ایک محنتی اور خواب دیکھنے والی نوجوان کی زندگی کا بھی خاتمہ ہو گیا، جو آج اپنے خوابوں کو پورا نہ کر سکی۔نیلوفر کی کہانی ہمیں اس تلخ حقیقت سے آگاہ کرتی ہے کہ جنگ کے اندھیروں میں کتنے خواب بےوقوفی سے مٹ جاتے ہیں، اور ایک پوری قوم کے ہزاروں چہروں پر افسوس کی سیاہی پھیل جاتی ہے۔














