مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے، اسرائیلی فوج نے کھلے الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ ایران کے جوہری اور میزائل پروگرامز کو مسلسل نشانہ بنایا جاتا رہے گا۔ پیر کے روز جاری کردہ ایک اہم بریفنگ میں اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ “ایران کے جوہری خطرے اور میزائل صلاحیت کو مکمل طور پر غیر مؤثر بنانا اب ہماری اسٹریٹجک ترجیحات میں شامل ہے۔”
ترجمان نے بتایا کہ اسرائیلی فضائیہ نے حالیہ کارروائی میں ایران کے اندر 20 سے زائد حساس اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں جوہری پروگرام کے مرکزی دفاتر بھی شامل تھے۔
ترجمان کا دعویٰ تھا کہ:
“ہم نے ایران میں فضائی برتری حاصل کرلی ہے اور زمین سے زمین تک مار کرنے والے تقریباً ایک تہائی میزائل لانچرز تباہ کر دیے گئے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے مشرقی حصوں کی جانب اسرائیلی فورسز کی پیش قدمی جاری ہے اور آنے والے دنوں میں مزید کارروائیاں کی جائیں گی۔
خطے میں تناؤ میں شدت
اسرائیل کا یہ جارحانہ مؤقف ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان سفارتی رابطے تقریباً منقطع ہو چکے ہیں اور دونوں ممالک کھلی محاذ آرائی کی طرف بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اسرائیل نے پہلی بار اتنے واضح الفاظ میں ایران کے خلاف براہِ راست فوجی کارروائیوں کا اعتراف کیا ہے۔
عالمی سطح پر تشویش
خطے میں پیدا ہونے والی اس نئی صورتحال پر عالمی برادری بھی تشویش کا شکار ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ فضائی حملے اور عسکری کارروائیاں جاری رہیں تو مشرقِ وسطیٰ کسی بڑے جنگی تصادم کی طرف بڑھ سکتا ہے۔














