پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں اپنے وکلا سے ملاقات کی اندرونی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں، جس میں انہوں نے نہ صرف پارٹی کی موجودہ صورتحال پر اظہار خیال کیا، بلکہ کئی اہم سیاسی معاملات پر بھی بات کی۔ اس ملاقات میں عمران خان نے اپنے وکلا کو حکومت اور اپوزیشن کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بھی اہم پیغامات دیے۔
ذرائع کے مطابق، عمران خان نے پارٹی کے اندر اختلافات کو دور کرنے کے لیے قیادت کو پیغام بھیجا اور کہا کہ وقت آگیا ہے کہ سب اختلافات ختم کر کے ایک مضبوط اور یکجہتی کی سیاست کی طرف قدم بڑھایا جائے۔ خاص طور پر، شیر افضل مروت اور علی امین گنڈاپور جیسے پارٹی رہنماؤں کے حوالے سے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے، عمران خان نے کہا کہ اس قسم کے اختلافات پارٹی کے مفاد میں نہیں ہیں۔
اس ملاقات میں عمران خان نے حکومت پر بھی کڑی تنقید کی اور کہا کہ افغانستان کے ساتھ بات چیت میں دیر کی وجہ سے خیبرپختونخوا اور پورے ملک کی سیکیورٹی صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔ انہوں نے اپنے وکلا کو بتایا کہ انہوں نے ہمیشہ قانون کی حکمرانی اور عوامی مفاد کے حق میں آواز اٹھائی ہے، اور اسی لیے وہ اپنی قانونی جنگ جاری رکھیں گے۔
اس ملاقات کے دوران عمران خان نے اپنی پارٹی کے داخلی اختلافات کو حل کرنے کے لیے بیرسٹر گوہر کو سخت پیغام بھیجا، اور انہیں اس بات کی ہدایت کی کہ وہ پارٹی میں موجود ہر اختلافات کو سنجیدگی سے حل کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی موجودہ سیاسی کشیدگی میں، پی ٹی آئی کا کردار کلیدی ہے اور وہ اپنی ٹیم کو مضبوط بنائے بغیر حکومت کے خلاف لڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکتی۔
عمران خان نے ایک اور اہم بات کی جسے بہت سے سیاسی تجزیہ نگاروں نے سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومتی پالیسیاں اور فیصلے عوام کے مفاد میں نہیں ہیں، تو پی ٹی آئی ہر صورت میں ان کے خلاف آواز اٹھائے گی۔
اس ملاقات کے بعد عمران خان کے وکلا نے اپنی ٹیم کو اس بات کا یقین دلایا کہ وہ جیل میں اپنے موکل کے حقوق کے لیے جنگ جاری رکھیں گے اور ان کے حقوق کا مکمل تحفظ کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات نے پی ٹی آئی میں نیا جوش اور یکجہتی پیدا کی ہے، جس سے پارٹی قیادت کو مستقبل میں مزید مضبوطی ملے گی۔