امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ملکی میڈیا کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ بڑے میڈیا ادارے جان بوجھ کر جعلی خبریں چلا کر نہ صرف سچ کو چھپا رہے ہیں بلکہ امریکی عوام کو گمراہ بھی کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر جاری اپنے تازہ بیان میں ٹرمپ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر کیے گئے امریکی حملے کو ’’تاریخ کا کامیاب ترین فوجی آپریشن‘‘ قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں ایران کی اہم نیوکلیئر سائٹس مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہیں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بعض میڈیا گروپس اس حقیقت کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں تاکہ عوامی رائے کو تبدیل کیا جا سکے اور فوجی کامیابی کو ناکامی کے طور پر پیش کیا جا سکے۔
صدر ٹرمپ نے کہا:
“سی این این، نیویارک ٹائمز جیسے ادارے مکمل جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں، یہ لوگ ایک منظم مہم کے تحت حقائق کو مسخ کر رہے ہیں۔ ہمارے طیاروں نے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا، یہ بات زمینی رپورٹس اور فوجی ذرائع سے تصدیق شدہ ہے۔”
ٹرمپ کے مطابق یہ وہی میڈیا ہے جو ماضی میں بھی “فیك نیوز” کے ذریعے عوام کو گمراہ کرتا رہا ہے، اور اب بھی ان کا ایجنڈا واضح ہے۔ دوسری جانب امریکی انٹیلی جنس کی ابتدائی رپورٹ کچھ مختلف تصویر پیش کرتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملے ضرور ہوئے، تاہم تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ نہیں کیا جا سکا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی نیوکلیئر پروگرام کو وقتی طور پر کچھ مہینوں کے لیے پیچھے دھکیلا گیا ہے، لیکن بنیادی ڈھانچے کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا۔
یہ تضاد ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کرتا ہے کہ آیا حقیقت کہیں بیچ میں دفن ہو چکی ہے؟ یا پھر امریکی انتظامیہ اور انٹیلی جنس ادارے مختلف بیانیے پر کام کر رہے ہیں؟ ٹرمپ کی جانب سے امریکی میڈیا پر کھلے عام حملے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ امریکہ کے اندر نہ صرف سیاسی کشیدگی بڑھ رہی ہے بلکہ عوامی اعتماد بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
جب ایک طرف ملک کا صدر میڈیا کو ’’جعلی خبریں پھیلانے والا‘‘ کہے اور دوسری جانب انٹیلی جنس رپورٹ اس کے دعوے کو پوری طرح درست ثابت نہ کرے، تو یہ اندرونی تقسیم کو مزید گہرا کرنے کا سبب بنتی ہے














