ایران نے امریکا کو سخت اور واضح پیغام دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ جوہری تنصیبات پر حملہ ناقابلِ برداشت اقدام ہے، جس کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا نے ایران کی “ریڈ لائن” عبور کر کے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی ہے، اور اب واشنگٹن کو تہران کے ردعمل کے لیے تیار رہنا چاہیے۔پریس کانفرنس کے دوران عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ایران اپنی سلامتی، خودمختاری اور عوامی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔ انہوں نے کہا:
“امریکا نے کھلی جارحیت کا ارتکاب کیا ہے، جس کی اسے قیمت چکانی پڑے گی۔ ہم اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں، اور بہت جلد اس کا جواب دیں گے۔ دنیا ہمارے ردعمل کا انتظار کرے۔”
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جوابی کارروائی کا مکمل قانونی اختیار رکھتا ہے، اور اس حوالے سے کوئی ابہام باقی نہیں رہا۔ ان کے بقول، ایرانی مسلح افواج مکمل الرٹ پر ہیں اور حالات کا بھرپور ادراک رکھتے ہیں۔عباس عراقچی نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا بطور مستقل رکن، خود عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا:
“امن مذاکرات کے دوران حملہ کر کے امریکا نے نہ صرف سفارت کاری کا قتل کیا، بلکہ اقوام متحدہ کے اصولوں کو بھی پامال کیا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر نے مشرق وسطیٰ میں جنگوں سے دور رہنے کا وعدہ کر کے اقتدار حاصل کیا، لیکن اب وہی صدر خطے کو تصادم کی طرف دھکیل رہا ہے۔ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران چین کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد پیش کرنے کی تیاری کر رہا تھا، لیکن بدلتے ہوئے حالات کے باعث حکمت عملی پر نظر ثانی کی جا رہی ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ وہ فوری طور پر روس روانہ ہو رہے ہیں اور صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ملاقات میں اہم مشاورت کریں گے۔ اس کے علاوہ، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی سے بھی ایران نے فوری تحقیقات اور ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کر دیا ہے۔آخر میں عباس عراقچی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ امریکی حملوں کی مذمت کرے اور بین الاقوامی اصولوں کا تحفظ یقینی بنائے، تاکہ طاقت کے استعمال کا خطرناک رجحان رک سکے۔














