Welcome To Qalm-e-Sindh

افغان قیادت سے واضح تحریری یقین دہانیاں چاہتے ہیں :دفتر خارجہ

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں ہوئی اور ابھی بھی صورتحال ایسی نہیں کہ اسے بہتری قرار دیا جا سکے، لہٰذا افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں درکار ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ افغانستان میں منظور ہونے والی قرارداد کا مسودہ ابھی تک نہیں دیکھا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی جانب سے اپنے شہری کی کسی قسم کی دہشت گردی کو تسلیم کرنا مثبت اقدام ہے، تاہم پاکستان اس قرارداد کے مسودے کا انتظار کر رہا ہے۔

اندرابی نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے افغانستان بھیجا جانے والا امدادی قافلہ کلیئر ہے اور یہ طالبان پر ہے کہ وہ اسے وصول کرتے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے اقوام متحدہ کی درخواست پر یہ امدادی قافلہ روانہ کیا گیا۔ پاکستان کا سفارتی مشن افغانستان میں کام کر رہا ہے اور افغان حکام کو حالیہ دہشت گردوں اور ان کے ہینڈلرز کے حوالے سے آگاہ کیا گیا ہے۔

ترجمان نے بھارتی وزیر خارجہ کے اشتعال انگیز بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاک افواج سرحدوں کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہیں اور پروپیگنڈے کے ذریعے حقائق کو مسخ نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان پُرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے اور اپنے قومی مفاد اور خودمختاری کا ہر صورت دفاع کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ریاستی پشت پناہی میں دہشت گردی جاری ہے اور افغان سرزمین پر دہشت گردوں کو اسلحہ تک رسائی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے سارک کے عمل میں رکاوٹ ڈالی ہے، جبکہ مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی قبضے اور کشمیری قیدیوں کی صورتحال پاکستان سے کہیں زیادہ سنگین ہے۔

غزہ کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ رفاہ کراسنگ کھولنے کے اسرائیلی بیان پر پاکستان سمیت آٹھ اسلامی عرب ممالک نے بیان جاری کیا، اور انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس میں افرادی قوت بھیجنا ہر ملک کا آزادانہ فیصلہ ہوگا، تاہم پاکستان نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا باقاعدہ معاہدہ موجود نہیں، اس لیے معاملات کیس بہ کیس دیکھے جاتے ہیں۔

Related Posts