مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل نے ایک بار پھر فلسطینی زمین پر قبضہ مضبوط کرنے کے لیے 22 نئی غیر قانونی یہودی بستیوں کے قیام کا اعلان کیا ہے۔اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز اور وزیر خزانہ بیزلیل اسموتریچ نے اس فیصلہ کا باقاعدہ اعلان کیا، جسے اسرائیل نے اپنی سلامتی کے لیے ایک اہم اور اسٹریٹجک قدم قرار دیا ہے۔
یہ بستیوں کا قیام مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیل کے قبضے کو مزید پختہ کرے گا اور فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔اسرائیل پہلے ہی 100 سے زائد غیر قانونی بستیوں میں تقریباً 5 لاکھ یہودی آباد کر چکا ہے، جب کہ 30 لاکھ سے زائد فلسطینی محدود حکومتی اختیارات اور سخت فوجی قبضے کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔فلسطینی عوام اپنے مستقبل کی ریاست کے لیے مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ کو لازمی سمجھتے ہیں، مگر اسرائیل کی یہ جارحانہ کارروائیاں امن کے امکانات کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔عالمی برادری پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ اس غیر قانونی قبضے کو فوری طور پر روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔