لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے خلاف ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ یہ وارنٹ 5 اکتوبر کو لاہور میں پی ٹی آئی کے احتجاج اور پولیس پر تشدد کے معاملے میں جاری کیے گئے ہیں۔ اس پیشرفت نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچادی ہے۔
عدالت نے علی امین گنڈاپور سمیت پی ٹی آئی کے 4 اہم رہنماؤں کے وارنٹِ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ ان میں حماد اظہر، سعید سندھو، اور شہباز احمد بھی شامل ہیں۔ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ یہ رہنما تفتیش میں شامل ہونے سے انکار کر رہے ہیں، حالانکہ انہیں بار بار طلب کیا جا چکا ہے۔
“لگتا ہے علی امین گنڈاپور کے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے”، پی ٹی آئی کے رہنما شیر افضل مروت کا یہ بیان سیاست میں نئی بحث کو جنم دے رہا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو 5 اکتوبر کے احتجاج اور پولیس پر تشدد کے مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے اور وہ تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے۔ اس کے علاوہ، پولیس نے ایف آئی آرز میں ان رہنماؤں کے خلاف الزامات بھی درج کر رکھے ہیں۔
اب سیاسی منظرنامہ تیزی سے بدل رہا ہے اور علی امین گنڈاپور سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹسِ گرفتاری جاری ہونے کے بعد یہ معاملہ مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔