پاکستان کی بڑھتی ہوئی معاشی مشکلات اور آئی ایم ایف کے قرضوں کے بوجھ نے ملک کی سیاسی قیادت اور عوام دونوں کو بے حد پریشان کر رکھا ہے۔ اس سنگین صورتحال میں پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے ایک جرات مندانہ تجویز پیش کی ہے جس کا مقصد پاکستان کے بڑھتے ہوئے قرضوں کو قابو میں لانا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکمرانوں کی غیر منقولہ جائیدادیں ضبط کرکے آئی ایم ایف کے قرضوں کی ادائیگی کی جانی چاہیے، تاکہ ملک کی معاشی حالت کو بہتر بنایا جا سکے۔
یہ تجویز پاکستان کی کرپشن اور ناانصافی کے خلاف ایک واضح پیغام ہے، جو کہ اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ عام عوام کے مسائل کے پیچھے حکمرانوں کی دولت میں اضافے کو روکنا لازمی ہے۔ محمود خان اچکزئی نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کی 10 سے 12 کروڑ عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے، اور ایسے میں حکمرانوں کی دولت پر نظرثانی ناگزیر ہو گئی ہے۔انہوں نے موجودہ حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کے دعوے کرنے والی جماعتیں عوام کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک میں ملی یکجہتی اور اتحاد کے بغیر مسائل کا حل ممکن نہیں، اور موجودہ حکومت کی وجہ سے یہ اتحاد قائم نہیں ہو پا رہا۔
محمود خان اچکزئی کی یہ تجویز ایک بڑے سیاسی اور معاشی بحث کا آغاز ہو سکتی ہے، جو پاکستان کے مستقبل اور اس کی پائیدار ترقی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ اس وقت ملک کو سخت فیصلے اور شفاف حکمرانی کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو غربت، مہنگائی اور بے روزگاری جیسے مسائل سے نجات دلائی جا سکے۔